Tau 28/2/25

یہ ایک نہایت اہم اور فکر انگیز موضوع ہے۔ علم اور سیکھنے کی جستجو انسان کی فطرت میں شامل ہے، لیکن اکثر ہم رسمی تعلیم کو ہی کامیابی کا واحد ذریعہ سمجھ لیتے ہیں۔ اگر آج آپ کے ذہن میں یہ سوالات گردش کر رہے ہیں کہ آیا آپ نے اپنی پسند کا میدان چُنا تھا یا کسی مخصوص ادارے میں داخلہ نہ لے پانے کا افسوس ہو رہا ہے، تو یاد رکھیں کہ علم کی قدر اس کے اطلاق میں ہے، نہ کہ صرف اسناد میں۔

حقیقی ذہانت اور تخلیقی صلاحیت ڈگریوں کی محتاج نہیں بلکہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ اپنے سیکھے ہوئے علم کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ کا شوق اور جذبہ سیکھنے کے عمل میں برقرار ہے، تو زندگی کا ہر لمحہ ایک نیا موقع ہے کچھ نیا جاننے اور سمجھنے کا۔ کامیابی کا دار و مدار رسمی تعلیم سے زیادہ، مستقل مزاجی، مشاہدے، تجربے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے پر ہوتا ہے۔

چنانچہ اگر آپ نے کسی مخصوص تعلیمی ادارے میں داخلہ نہیں لیا یا کوئی مخصوص ڈگری حاصل نہیں کی، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ سیکھنے کے دروازے آپ پر بند ہو چکے ہیں۔ ہر روز ایک نئی کتاب، ایک نیا مشاہدہ، ایک نیا تجربہ اور ایک نئی گفتگو آپ کے علم میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ علم کا اصل جوہر یہی ہے کہ آپ اسے کس طرح اپنے اور دوسروں کی بہتری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

Scroll to Top